|
Engr.Sulthan
|
and to glorify Allah for that [to] which He has guided you; and perhaps you will be grateful. [Baqarah:185] |
مسلمان شوال کے چھ روزے کب شروع کرے شوال کے چھ روزے کب شروع کیے جاسکتے ہیں ، اس لیے کہ اب ہمیں سالانہ چھٹیاں ہیں ؟الحمد للہ شوال کی ابتداء میں ہی دو شوال کو روزے رکھنے ممکن ہیں کیونکہ عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے ، اوریہ بھی ممکن ہے کہ شوال کے مہینہ میں کسی بھی تاريخ کو روزے رکھنے ممکن ہیں ، اورنیکی میں جلدی کرنی چاہیے ۔ لجنۃ دائمہ میں مندرجہ ذيل سوال پیش کیا گيا : کیا شوال کے چھ روزے عیدکے دوسرے دن سے شروع کرنے جائز ہیں ، یا پھر عید کے چند دن بعد مسلسل چھ روزے رکھنے جائز ہیں کہ نہیں ؟ لجنۃ کا جواب تھا : عید الفطر کے فورا بعد روزے رکھنا لازم نہيں ، بلکہ جائز ہے کہ عید کے ایک یا دو دن بعد روزے رکھنے جائز ہيں ، لیکن اگر وہ مسلسل یا علیحدہ علیحدہ شوال میں ہی روزے رکھے تویہ بھی جائز ہے ، اس معاملہ میں وسعت ہے اورپھر یہ روزے رکھنا سنت ہیں نہ کہ فرض ۔ اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ۔ واللہ اعلم . دیکھیں فتاوی لجنۃ الدائمۃ ( 10 / 391 ) ۔ |
کیا عورت شوال کے چھ روزرکھے یا قضاء رمضان سے ابتداء کرے کیا عورت ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ہوئے رمضان کی قضاء پہلے کرے یا کہ شوال کے چھ روزے رکھنے چاہييں ؟الحمد للہ جب آپ حدیث میں وارد شدہ اجروثواب حاصل کرنا چاہتی ہوں جوکہ مندرجہ ذيل حدیث میں ہے : ( جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے وہ پورے سال کے روزوں کی طرح ہی ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1984 ) ۔ اس لیے عورت کو چاہیے کہ وہ پہلے رمضان المبارک کے روزے مکمل کرے اورپھر شوال کے چھ روزے رکھے تا کہ حدیث کے مطابق عمل ہوسکے اوراسے مذکورہ اجروثواب حاصل ہو ۔ لیکن اگر وہ پہلے شوال کے چھ روزے رکھے اوررمضان کی قضاء کو مؤخر کردے تویہ بھی جائز ہے لیکن رمضان کی قضاء آنے والے رمضان سے پہلے پہلے مکمل کرنا ضروری ہے ۔ واللہ اعلم . الشیخ محمد صالح المنجد |
کیا شوال کے چھ روزے مسلسل رکھنے ضروری ہیں کیا شوال کے چھ روزوں میں تتابع شرط ہے یعنی وہ مسلسل رکھنے چاہییں یا یہ ممکن ہے کہ ان میں فرق بھی کیا جاسکتا ہے ، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ دو دو کرکے رکھوں کیونکہ ہفتہ کے آخر میں مجھے دو چھٹیاں ہوتی ہیں ؟الحمد للہ اس میں تسلسل شرط نہیں لھذا اگر وہ ایک ایک یا پھر تسلسل کے ساتھ بھی رکھے تو اس میں کوئي حرج نہیں ، لیکن اس میں جتنی جلدی کرے اتنا ہی افضل اوربہتر ہوگا ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : { خیر اوربھلائی میں سبقت کیا کرو } ۔ اورایک مقام پرکچھ اس طرح فرمایا : { اپنے رب کی مغفرت وبخشش کی طرف جلدی کرو} ۔ اورموسی علیہ السلام نے کہا : { اے رب میں نے تیری رضا کے لیے جلدی کی ہے } اوراس لیے بھی کہ تاخیر کرنے میں آفات اورمشاکل پیدا ہوسکتی ہیں ، شوافع اوربعض حنابلہ کا مسلک یہی ہے ۔ لیکن اگر روزہ رکھنے میں جلدی نہ بھی کی جائے بلکہ پورے مہینہ میں چھ روزے رکھنے میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : ہمارے اصحاب کا کہنا ہے : اس حدیث کی بنا پرشوال کے چھ روزے رکھنے مستحب ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ : شوال کے چھ روزے شروع میں ہی مسلسل رکھنے مستحب ہیں لیکن اگر اس میں تسلسل نہ بھی رکھا جائے اورآخرشوال تک مؤخر کردیۓ جائيں تو یہ بھی جائز ہے ۔ ایسا کرنے سے وہ اس سنت پر عمل پیرا ہوگا ، اوراس حدیث کے عموم اوراطلاق پر عمل ہوجائے گا ، اس میں کوئي اخلاف نہیں ، امام احمد اورداود رحمہم اللہ تعالی کا یہی کہنا ہے ۔ دیکھیں المجموع شرح المھذب ۔ واللہ اعلم . الشیخ محمد صالح المنجد |